نجی رازداری پر تشویش کے اظہار کو مد نظر رکھتے ہوئے، ’واٹس ایپ‘ کے فوری پیغام رسانی کے معروف ادارے کا کہنا ہے کہ اُس کی ایپ کے تحت بھیجے جانے والے تمام پیغامات ’انکرپٹ‘ کیے جائیں گے۔
واٹس ایپ کے ’سی اِی او‘، جان کوم نے منگل کو شائع ہونے والے ایک بلاگ میں کہا ہے کہ حفاظت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے پیغام رساں ادارے کے پلیٹ فارم کی ہر گفتگو آغاز سے اختتام تک انکرپٹ کی جائے گی، چاہے وہ ’گروپ‘ یا ’نجی چیٹ‘ کی شکل میں ہو۔ انکرپشن اس بات کو یقینی بنائے گی کہ وصول کرنے والے علاوہ کوئی اور شخص پیغام تک رسائی حاصل نہ کرسکے۔
کوم
کے بقول، ’پیغام کے اندر کوئی بھی داخل نہیں ہوسکتا۔ چاہے وہ سائبر مجرم ہی کیوں نہ ہوں۔ ہیکرز ہوں۔ ظالم حکومتیں ہوں، چاہے ہم ہی یوں‘‘۔
واٹس ایپ کی جانب سے صارفین کے پیغامات کو محفوظ بنانے کا یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب سائبر سکیورٹی اور رازداری کے معاملات انتہائی حساس نوعیت اختیار کر چکے ہیں، جب انفرادی رازداری اور قومی سلامتی کے بارے میں تشویش کے ضمن میں توازن کی تلاش میں امریکہ میں بڑے پیمانے پر مباحثہ جاری ہے۔
واٹس ایپ کے مطابق، انکرپشن کا طریقہ کار تالے اور چاپی کی طرح کا کام کرتا ہے۔ صرف وہ حضرات جنھیں تالے اور چاہی تک رسائی ہے وہ ہیں پیغام بھیجنے والے اور وصول کرنے والے۔